Mirza Ghalib Best ghazals find here most famous ghazals Shayari collection of mirza ghalib in urdu.
Urdu Poetry is the best way to show your love and affections with love one's by send best poetry and on Your status.
Mirza Ghalib Famous Ghazals Collection in Urdu
Mirza Ghalib poetry famous among those who love to read ghazals, 2 lines poetry and shayari poems. Mirza Ghalib best poetry allow the readers to express their feelings with anyone you love by sending Mirza Ghalib Poetry.
These all ghazals taken from mirza ghalib famous book Deewan e Ghalib.
1. Har it baat Par kehte ho..
ہر ایک بات پر کہتے ہو تم کہ تو کیا ہے
تمہیں کہو کہ یہ اندازِ گفتگو کیا ہے
نہ شعلے میں یہ کرشمہ نہ برق میں یہ ادا
کوئی بتاؤ کہ وہ شرخ تند خو کیا ہے
یہ رشک ہے کہ وہ ہوتا ہے ہم سخن تم سے
وگرنہ خوف بد آموزی عدو کیا ہے
چپک رہا ہے بدن پر لہو سے پیراہن
ہمارے جیب کو اب حاجت رفو کیا ہے
جلا ہے جسم جہاں دل بھی جل گیا ہوگا
کریدتے ہو جو اب را کھ جستجو کیا ہے
رگوں میں دوڑنے پھرنے کے ہم نہیں قائل
جب آنکھ سے ہی نہ ٹپکا تو پھر لہو کیا ہے
وہ چیز جس کے لیے ہم کو ہو بہشت عزیز
سواے باده گلفام مشکبو کیا ہے
پیوں شراب اگر خم بھی دیکھ لوں دو چار
یہ شیشہ و قدح وکوزہ و سبو کیا ہے
رہی نہ طاقت گفتار اور اگر ہو بھی
تو کسی امید پر کہیے کہ آرزو کیا ہے
ہوا ہے شے کا مصاحب پھرے ہے اتراتا
وگرنہ شہر میں غالب کی آبرو کیا ہے
2.Bas ke dushwar hai har kam..
بسکہ دشوار ہے ہر کام کا آساں ہونا
آدمی کو بھی میسر نہیں انساں ہونا
گر یہ بات ہے خرابی مرے کا شانے کی
در و دیوار سے ٹپکے ہے بیاباں ہونا
واے دیوانگی شوق کہ ہر دم مجھے کو
آپ جانا ادھ اور آپ ہی حیراں ہونا
جلوه ، از بسکہ تقاضا ہے نگہ کرتا ہے
جو ہر آئنہ بھی چاہے ہے مژگاں ہونا
عشرت قتل گہ اہل تمنا مت پوچھ
عید نظارہ ہے شمشیر کا عریاں ہونا
لے گئے خاک میں ہم داغِ تمناے نشاط
تو ہو اور آپ بہ صد رنگ گلستاں ہونا
عشرت پاره دل ، زخم تمنا کھانا
لذت ریش جگر ، غرق نمکداں ہونا
کی مرے قتل کے بعد اس نے جفا سے توبہ
ہاے اس زود پشیماں کا پشیماں ہونا
3.Lazim tha ke daikho mera rasta..
لازم تھا کہ دیکھو مرا رستا کوئی دن اور
تنہا گئے کیوں اب رہو تنہا کوئی دن اور
مٹ جائے گا سر ، گر ترا پتھر نہ گھسے گا
ہوں در پہ ترے ناصیہ فرسا کوئی دن اور
آئے ہو، اور آج ہی کہتے ہو کہ جاؤں
مانا کہ ہمیشہ نہیں ، اچھا ، کوئی دن اور
جاتے ہوئے کہتے ہو قیا مت کوملیں گے
کیا خوب ، قیامت کا ہے گویا کوئی دن اور
ہاں اے فلک پیر، جواں تھا ابھی عارف
کیا تیرا بگڑنا جو نہ مرتا کوئی دن اور
تم ماه شب چار دھم تھے مرے گھر کے
پھر کیوں نہ رہا گھر کا وہ نقشہ کوئی دن اور
تم کون سے تھے ایسے کھرے داد دستد کے !
کرتا ملک الموت تقاضا کوئی دن اور
مجھ سے تمہیں نفرت سہی ، نیر سے لڑائی
بچوں کا بھی دیکھا نہ تماشا کوئی دن اور
گزری نہ بہر حال یہ مدت خوش و ناخوش
کرتا تھا جواں مرگ! گزارا کوئی دن اور
ناداں ہو جو کہتے ہو کیوں جیتے ہو غالب
قسمت میں ہے مرنے کی تمنا کوئی دن اور
0 Comments