Ahmad Faraz Ghazals. Ahmad faraz best collection of famous ghazals. Ahmad Faraz Poetry is famous among those who love to read romantic, love, and sad poetry shayari and ghazals. Ahmad Faraz Sad Love Poetry allows the reader to express their feelings with anyone u love by sending these poetry of Ahamd Faraz.
Best Collection Of Ahmad Faraz Ghazals - Akashurdupoetry
Here you can read the best and famous Ghazal poetry of Ahmad Faraz. These all poetry collections of ahmad faraz is taken from his famous urdu poetry books. U can just copy these text copy and share to anyone on their social medias.
Udas Aur Ziyada Kahin Na Ho Jayen
اداس اور زیادہ کہیں نہ ہو جائیں
فرار انجمنِ دوست سے چلو جائیں
نہ اجنبی، نہ مسافر، نہ شہر والے ہیں
کوئی پکارو کہ ہم بھی کسی کے ہو جائیں
جو صدمے ہم پہ گزرنے ہیں وہ تو گزریں گے
مگر یہ آپ کوغم کیوں ہے آپ تو جائیں
اُلجھتے ہیں ترے سو دائیوں سے اہلِ خرد
یہ سادہ لوح بھی پاگل کہیں نہ ہوجائیں
زمانہ اپنی پریشانیوں میں کھویا ہے
چلو کہ منزلِ جاناں کو دوستو جائیں
شب فراق تو کٹتی نظر نہیں آتی
خیال یار میں آؤ فراز سو جائیں
__________________
Mizaj Humse Ziyada Juda Na Tha Uska
مزاج ہم سے زیاده جدا نہ تھا اُس کا
جب اپنے طور یہی تھے تو کیا گلہ اُس کا
وہ اپنے زعم میں تھا بے خبر رہا مجھ سے
اُسے گماں بھی نہیں میں نہیں رہا اُس کا
ده برق رَو تھا مگر رہ گیا کہاں جانے
اب انتظار کریں گے شکستہ پا اُس کا
چلو یہ سیلِ بلا خیز ہی بنے اپنا
سفینہ اُسکا، خدا اُس کا ، ناخدا اُس کا
یہ اہلِ درد بھی کس کی دُہائی دیتے ہیں
وہ چپ بھہ ہو تو زمانہ ہے ہمنوا اُس کا
ہمہی نے ترکِ تعلق میں پہل کی کہ فراز
وہ چاہتا تھا مگر حوصلہ نہ تھا اُس کا
____________________
Kia Rukhsat e Yar ki ghari thi
کیا رخصتِ یار کی گھڑی تھی
ہنستی ہوئی رات رو پڑی تھی
ہم خود ہی ہوئے تباہ ورنہ
دنیا کو ہماری کیا پڑی تھی
یہ زخم ہیں اُن دِنوں کی یادیں
جب آپ سے دوستی بڑی تھی
جاتے تو کدھر کو تیرے وحشی
زنجیرِ جنوں کڑی پڑی تھی
دریوزہ گر حیات بن کر
دنیا تری راہ میں کھڑی تھی
غم تھے کہ فراز آندھیاں تھیں
دل تھا کہ فراز پنکھڑی تھی
________________
Sikwat e Shab Hi Sitam Ho To
سکوتِ شب ہی ستم ہو تو ہم اُٹھائیں بھی
وہ یاد آۓ تو چلنے لگیں ہوائیں بھی
یہ شہر میرے لیے اجنبی نہ تھا لیکن
تمھارے ساتھ بدلتی گئیں فضائیں بھی
جو بزمِ دوست سے اُٹھ کر چلے بزعمِ تمام
کوئی پکارے تو شاید وہ لوٹ آئیں بھی
دلوں کا قرب کہیں فاصلوں سے مٹتا ہے
یہ خود فریب ترا شہر چھوڑ جائیں بھی
ہم ایسے لوگ جو آشوبِ دہر میں بھی ہیں خوش
عجب نہیں ہے اگر تجھ کو بھول جائیں بھی
سحر گزیدہ ستاروں کا نور بُجھنے لگا !
فراز اُٹھو اب اُس کی گلی سے جائیں بھی
_____________________
Kathan Hai Rahguzar Thori Door
کٹھن ہے راہگزر تھوڑی دُور ساتھ چلو
بہت کڑا ہے سفر تھوڑی دُور ساتھ چلو
تمام عُمر کہاں کوئی ساتھ دیتا ہے
یہ جانتا ہوں مگر تھوڑی دُور ساتھ چلو
نشے میں چُور ہوں میں بھی تمہیں بھی ہوش نہیں
بڑا مزہ ہو اگر تھوڑی دُور ساتھ چلو
یہ ایک شب کی ملاقات بھی غنیمت ہے
کسے ہے کل کی خبر تھوڑی دُور ساتھ چلو
ابھی تو جاگ رہے ہیں چراغ راہوں کے
ابھی ہے دُور سحر تھوڑی دُور ساتھ چلو
طوافِ منزلِ جاناں ہمیں بھی کرنا ہے
فراز تم بھی اگر تھوڑی دُور ساتھ چلو
___________________
0 Comments